رجب علی راجا دھمیال راولپنڈی
کشمیر میں ظلم اور بربریت کی انتہا ہو رہی ہے یعنی چار ماہ سے ان کو گھروں میں بند کیا ہوا ہے وہ ہمارے مسلمان بھائی کیا کھا
رہے ہوں گے آپکو پتہ ہے مزدور ایک دن کام نہ کرئے تو اس کے گھر کھانے کی کمی ہو جاتی ہے ایک نوکری پیشہ شخص ایک ماہ کام پر نہ جائے تو اس کے گھر میں فاقے شروع ہو جاتے ہیں لیکن ہمارے مسلمان بھائی چار ماہ سے گھروں میں بند ہیں آپ سوچ سکتے ہیں ان کے گھر کی حالت کیا ہو گی کیا ہم مزید اپنے مسلمان بھائیوں کے مرنے کا انتظار کریں گے کیا ہم بھارت کے ساتھ ہیں کے سارا مقبوضہ کشمیر بھوک سے مر جائےپورا مقبوضہ علاقہ بھارت کے ہاتھ چلا جائے یعنی بھارت کی ایک کالونی بن جائے تو ہم خوش ہوں گے کیا ہم میں ایمان نہیں حدیث نبوی( ظلم ) برائی کو دیکھو تو ہاتھ سے روکو اگر نہیں روک سکتے تو زبان سے روکو اگر نہیں روک سکتے تو دل میں برا کہو یہ ایمان کا سب سے کمزور درجہ ہے کیا ہم آخری درجہ پر بھی نہیں کیا اربوں مسلمانوں میں ایک بھی طارق بن زیاد نہیں کیا ایک بھی محمد بن قاسم ۔ٹیپو سلطان ۔شیر شاہ سوری ۔محمود غزنوی نہیں کیا ماووں نےمرد جننے بند کر دیے ہیں کیا آج تمام مسلم ممالک میں خواتین اور مخنص پیدا ہونے شروع ہو گے کیا ہم نے ایٹم بم دکھانے کے لیے بنایا ہے کیا طالبان جو دنیا کی سپر پاور کو شکست دے سکتے ہیں غیر مسلم کے ہاتھوں بک گے کے انھوں نے مسلمانوں کو مارنا شروع کر دیا ہے اور ان کی غیرت کشمیر کی بہنوں کی عزت نیلام ہونے پر نہیں جاگ رہی کیا مسلمان حکمرانوں نےمرنا نہیں ہے جو کشمیری بھائی کی موت پر آواز حق بلند نہیں کر پا رہے کیا ہم مرد نہیں ہم اپنا حصہ کس حد تک ڈال سکتے ہیں
غلامی میں نہ کام آتی ہے تدبیریں نہ شمشیریں
جو ہو ذوق یقین پیدا تو کٹ جاتی ہیں زنجیریں
انداز بیاں گرچہ شوق نہیں ہے
شاہد کے تیرے دل میں اتر جائے میری بات